اقوام متحدہ کے انسانی امداد کے ادارے کی سربراہ ویلیری آموس نے غزہ کی صورت حال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہاں پر جنگ بندی اشد ضروری ہے۔انھوں نے کہا کہ جنگ کی وجہ سے غزہ میں بسنے والے لوگوں کے لیے 40 فیصد علاقہ ’نوگو‘ یا ممنوعہ علاقہ بن گیا ہے اور شہریوں کی خوراک کا ذخیرہ تیزی سے ختم ہو رہا ہے۔اسرائیلی فوج کی غزہ میں زمینی کارروائی اور فضائی حملے جاری ہیں اور دوسری طرف حماس بھی مسلسل اسرائیل پر راکٹ داغ رہی ہے۔اسرائیل نے آٹھ جولائی کو حماس کے راکٹوں کو
تباہ کرنے کے لیے غزہ پر فضائی حملے شروع کیے تھے جس کے بعد سے ان حملوں میں بڑی تعداد میں عورتوں اور بچوں سمیت شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ویلیری آموس نے جمعرات کو اپنی تقریر میں کہا کہ 118000 ہزار افراد اقوام متحدہ کے سکولوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں جب کہ بہت سے افراد کو خوراک کی قلت اور پانی کی کمی کا بھی سامنا ہے۔اقوام متحدہ کے انسانی امور کے رابطہ دفتر اوچا نے کہا ہے کہ اسرائیل نے تین کلومیٹر کے علاقے کو (جو غزہ کے کل رقبے کا 44 فیصد بنتا ہے) فلسطینیوں کے لیے ممنوعہ علاقہ قرار دے دیا ہے۔